بہمنی سلطنت

              بہمنی سلطنت (1347-1538ء)
                          (پس منظر)

سن 1327-28 عیسوی میں تغلق بادشاہ  سلطان محمد بن تغلق نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا پایہ تخت دہلی سے دولت آباد منتقل کریں گے. سلطان کا یہ فیصلہ تاریخ کا ایک انوکھا باب ہے. اس دور میں تغلق سلطنت  ہر جانب سے بغاوتوں میں گھری تھی، اور یہ وہ دور بھی تھا جب ہندوستان ایک ہی حاکم کے زیر حکومت تھا. اور دہلی پایہ تخت کی حیثیت سے جنوبی علاقوں سے بہت دور ہو چکا تھا، جسکی آڑ میں آئے دن بغاوتوں کا بازار گرم تھا. ان بغاوتوں کی سرکوبی اور مکمل ہندوستان پر گرفت بنائے رکھنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا تھا.

سلطان کے حکم پر دہلی کے نامور اشخاص، عہدیدار اور گھرانوں کو دولت‌آباد ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا.
ابتدائی چند سالوں میں وہاں بہت امن  و سکون رہا اور یہ فیصلہ بھت کامیاب رہا. لیکن جیسے ہی سلطان نے شمالی مغربی صوبوں کی جانب پیش قدمی کی اور دونوں پایہ تخت خالی تھے تو پھر سے امراء نے سر اٹھایا جن میں قابل ذکر ہیں ملک ہوشنگ، نصرت خان، علی شاہ وغیرہ .

سلطان نے قتلق خاں کو ان کی سرکوبی کا ذمہ دیا اور وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے. لیکن کچھ سازشیوں نے آپ کو اس مہم سے واپس بلانے کے لئے سلطان کو راضی کر لیا. آپ کی جگہ آنے والے عہدیدار   بغاوت کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے.
اسی اثناء میں دکنی امراء نے ناصر الدین اسماعیل شاہ کو دکن کا خود مختار سلطان چن لیا. دکن کی خودمختاری امراء برودا، گجرات اور مہاراشٹر کی توجہ کا مرکز بن گئی. اور اس طرح سلطان کی گرفت دکن پر کمزور ہونے لگی اور دولت آباد سے جنوب پر گرفت رکھنے کا خواب بھی ختم ہو گیا.

اس بغاوت کی سرکوبی کے لئے بھی سلطان نے شاہی لشکر روانہ کیا لیکن اسے ہزیمت ہی اٹھانی پڑی، ان تمام معاملات نے سلطان کو سخت فکر مند کردیا اور آپ نے بارگاہ خداوندی میں سر بسجود  ہو کر  دولت آباد کی بازیابی کے لئے دعا کی. (جاری ہے)

(مزید تفصیلات کے لئے مطالعہ کریں، پروفیسر حارون خان شیروانی کی کتاب "دی بھمنی آف دکن" صفحہ نمبر 30-12)

Comments

Popular posts from this blog

علاء الدین حسن بہمن شاہ گنگو (1347-1358ء)

Alauddin Hasan Bahman Shah Gangu(1347-1358 AD)