علاء الدین حسن بہمن شاہ گنگو (1347-1358ء)
وہ بہمنی سلطنت کے بانی تھے، اس کا اصل نام ظفر خان تھا. وہ مناسب ملازمت کی تلاش میں ملتان سے دہلی منتقل ہوگئے.
وہ ایک عظیم فوجی سپہ سالار ، قابل منتظم اور ایک بہادر جنگجو تھے، جنہوں نے بھت سی جنگوں میں شرکت کی. وہ "حضرت شیخ سراج الدین جنیدی رحمت اللہ علیہ کے سایہ کرم میں تخت نشین ہوئے" انہوں نے اپنی سلطنت کو چار صوبوں میں تقسیم کیا تا کہ امورِ سلطنت بآسانی انجام پائیں.
علاءالدین کی نظر دہلی کے تخت پر تھی. لیکن ان کے عقلمند وزیر ملک سیف الدین غوری نے اس منصوبے سے باز رہنے کی صلاح دی.
احسن آباد (گلبرگہ)، اکل کوٹ، کلیانی (محمد آباد)، مہندری، ساگر، جمکھنڈی، مدہول، تلنگانہ، کوہیر، گوا، دابول، کولھار، کولھا پور، منڈو وغیرہ پر علاءالدین نے فتح پائی.
اور یہ قابل ذکر ہے کہ وہ کسی تغلق امیر یا کسی اور عہدیدار خواہ ہندو یا مسلم کسی پر ذیادتی نہیں کی، انہوں نے تقریباً تمام مفتوحہ زمینوں کو جاگیر کے طور پر لوٹا دیا اور بہت سے لوگوں کو بلا لحاظ مذہب اعلی ترین عہدوں پر مقرر کیا، اس کے ساتھ وہ مقامی لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے اور نئی سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے.
اس نے کئی سونے اور چاندی کے سکے جاری کئے.
احسن آباد (گلبرگہ) اس وقت سکوں کا مرکز تھا. سکوں پر یہ نقش تھا
"علاءالدنیا والدین ابوالمظفر بہمن شاہ سلطان"
احسن آباد (گلبرگہ) اس وقت سکوں کا مرکز تھا. سکوں پر یہ نقش تھا
"علاءالدنیا والدین ابوالمظفر بہمن شاہ سلطان"
وہ پہلے مسلم بادشاہوں میں سے ایک تھا جس نے حکم دیا تھا کہ "غیر مسلموں سے کوئی جزیہ نہ لیا جائے". اور اس نے اناج اور مویشیوں پر ٹیکس ختم کر دیا تھا.
"انہوں نے 1354 ء میں مکہ مکرمہ میں آرام گھر بنایا".
بستر مرگ پر انہوں نے اپنے تین بیٹوں کو بلایا اور چھوٹے بیٹوں سے کہا کہ محمد شاہ اول کی اطاعت کریں. اور اس نے کچھ پیسہ اور سامان دے کر کہا کہ اس کو احسن آباد (گلبرگہ) کی جامع مسجد کے باہر محتاجوں میں تقسیم کردیا جائے، جب وہ واپس آئے تو انہوں نے کہا "الحمداللہ" اور 1358ء میں آخری سانس لی.
محمد شاہ اول، علاء الدین حسن بہمن شاہ گنگو کا جانشین ہوا.
Comments
Post a Comment