علاءالدین مجاہد شاہ (1375-1378ء)

محمد شاہ اول  کا جانشین اس کا بیٹا علاءالدین مجاہد ہوا، وہ صرف 19 سال کی عمر میں 1375 ء میں تخت پر بیٹھا.
جب وہ تخت نشین ہوا تو "شیخ سراج الدین جنیدی نے خود اپنا کرتہ اور پگڑی بھیجی اور یہی پہن کر وہ تخت نشین ہوا جس سے وقت کے مسلمان بزرگ کی حمایت کا یقین ہو گیا".
نئے بادشاہ  کو مکمل طور پر امن اور جنگ کے تمام فنوں میں ہدایت کی گئی تھی، اور ترکی اور فارسی زبانوں میں بہترین مہارت تھی.اس کے علاوہ بحیثیت سپاہی کے بھی وہ اعلی صلاحیت رکھتا تھا اس لئے کہ تلوار چلانے اور تیراندازی کی اسے اچھی مشق اور وہ بھت اچھا شہسوار تھا.
مجاہد نے وجئےنگر کے خلاف  جنگ میں اپنی مختصر مدت کی حکمرانی کی. انہوں نے بہادری سے جنگ کی. لیکن وجئےنگر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے، کیونکہ وجئےنگر کے رایا کے پاس ذیادہ بڑی فوج تھی.
جب وہ مہم سے واپس آرہے تھے تو  داود خان نے 1378ء میں  اسے قتل کر دیا.
                      داؤد شاہ
                        (1378ء)
مجاہد کی ہلاکت کے بعد، داؤد نے  اپنے آپ کو دکن کے بادشاہ کا اعلان کیا.
دارالحکومت خود افواہوں اور تنازعہ سے بھرا ہوا تھا. بظاہر وہاں دو فریق بر سر عمل تھے، ایک تو داؤد کے موافق تھا اور دوسرا ایک بارعب خاتون مجاہد کی بہن روح پرور آغا کی قیادت میں تھا، جو بہمن شاہ کے چھوٹے لڑکے محمد کو تجت نشین کرنا چاہتا تھا.
بہرحال داؤد کی تخت نشینی کے جلد ہی بعد مجاہد کے قتل کا انتقام لینے کا موقع آگیا. مجاہد کے شاہی غلام باکا نے داؤد کو 1378ء میں گلبرگہ قلعہ کی جامعہ مسجد میں قتل کیا. اور اس کی ایک آدھے مہینے کی حکمرانی اپنے انجام کو پہنچ گئی.

Comments

Popular posts from this blog

بہمنی سلطنت

علاء الدین حسن بہمن شاہ گنگو (1347-1358ء)

Alauddin Hasan Bahman Shah Gangu(1347-1358 AD)