شہاب الدین احمد شاہ "ولی" اول (1422-1436ء)
تاج الدین فیروز شاہ ولی کے بعد احمد شاہ ولی تخت نشین ہوئے. وہ حضرت خواجہ بندہ نواز رحمت اللہ علیہ کے سچے پیروکار تھے، بہمنی حکمرانوں میں وہ ایک الگ ہی مقام رکھتے ہیں، انہیں ادبیات و لسانیات اور فن تعمیر میں بہت دلچسپی تھی، احمد شاہ عرف عام میں "ولی" کے نام سے یاد کئے جاتے ہیں.
انہیں کے دور میں پایہ تخت تبدیل ہوا، 1347 سے 1422ء تک احسن آباد (گلبرگہ) پایہ تخت رہا، 1422ء میں احمد شاہ ولی نے محمد آباد (بیدر) شہر کو بسایا اور اسے بہمنی سلطنت کا نیا پایہ تخت بنایا. تاریخ دانوں نے اس کی بھت سی وجوہات بیان کی ہیں مختصراً یہ ہیں :-
1. گلبرگہ موسمی اعتبار سے بہت گرم، پتھریلا اور قلیل بارش والا کا علاقہ تھا.
2. وصال خواجہ دکن سید محمد حسینی خواجہ بندہ نواز رحمت اللہ علیہ.
احمد شاہ ولی کے بیٹے محمد کے نام پر نئے پایہ تخت بیدر کا نام "محمد آباد" رکھا گیا تھا.
احمد شاہ ولی نے سن 1424ء میں خواجہ دکن کے روضہ مبارک پر عالیشان گنبد تعمیر کروایا، جو کہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے.
احمد شاہ ثقافتی اتحاد کے علمبردار تھے خصوصاً ہندو ثقافت سے انہیں گہرا شغف تھا. وہ ایک بہت بڑے تخلیق کار تھے، کہا جاتا ہے کہ آپ نے توپ خانوں کے انتظامیہ میں بہت سی چیزیں ایجاد کی تھیں.
آج بھی بیدر شہر کی فصیلوں سے کچھ فاصلے پر "اسطور" میں آپ کا مزار عالیشان گنبد کے سائے میں مرجع خلائق بنا ہوا ہے اور ہر سال شہریان بیدر پورے تزک و احتشام سے آپ کا عرس مناتے ہیں.
احمد شاہ ولی سلاطین کی اسی فہرست میں شمار کئے جاتے ہیں جنہیں حقیقی بادشاہ کہا جاتا ہے.
مزید بہمنی حکمرانوں کے بارے میں جاننے کے لئے ہمارے بلاگ کو نیچے دی گئی لنکس کے ذریعے پڑھیں.
Comments
Post a Comment